Tere Mere Darmiyan novel by Ana Ilyas
Novel Name | Tere Mere Darmiyan |
Writer Name | Ana Ilyas |
File Size | 2 MB |
File Type | PDF Format |
Pages | 200 |
Tere Mere Darmiyan by Ana Ilyas. You can read the entire novel online or download the PDF file.
يا اللہ کہاں چھپوں اگر وہ يہاں بھی پہنچ گۓ تو۔۔۔” اور اس سے آگے وہ سوچ نہيں سکی۔ وہ تو کتوں کی طرح اسکی بو سونگھتے پھر رہے تھے اگر ہالہ انکے ہاتھ لگ جاتی تو انہوں نے واقعی اسے چيل کنوؤں کے آگے ڈال دينا تھا۔
ہال روڈ کا بہت مصروف علاقہ تھا۔ ہالہ نے پاس کھڑی سفيد آلٹو کو حسرت سے ديکھا کہ اگلے لمحے ہی وہ چونک گئ۔ اسے اسکے لاکس کھلے نظر آۓ۔ کيا قسمت ايسے بھی مہربان ہو سکتی تھی۔ اس کے وہم وگمان ميں بھی نہيں تھا۔
اس نے ادھر ادھر ديکھتے جلدی سے دروازہ کھولا اور پچھلی سيٹوں کے بيچ خود کو چھپا کر اپنا کالا دوپٹہ ايسے اوڑھا کہ کار کے کارپٹس کا ہی گمان ہوتا تھا۔
“اے اللہ ميں آپکا نام لے کر سب چھوڑ آئ ہوں۔ آپ نے اس کار کا لاک کھلا رکھ کر ميرا اس بات پہ ايمان پختہ کر ديا ہے کہ بے شک آپ سے بڑھ کر کوئ آپکے بندے کی حفا ظت نہيں کر سکتا تو اے اللہ مجھے محفوظ ہاتھوں ميں پہنچا دينا۔” ہالہ نے آنکھيں بند کرکے بڑی شدت سے اللہ کو مخاطب کيا تھا۔
“ضامن کچھ خدا کا خوف کھا يار! کسی دن تيری اس بھلکڑ نيچر کی وجہ سے تجھے اپنی گاڑی سے ہاتھ دھونے پڑ جائيں گے بيٹا” اسفند نے سفيد آلٹو کی فرنٹ سيٹ کا ڈور کھولتے ہوۓ ضامن کو لتاڑا۔” “پتہ نہيں يار مجھے کيسے بھول گيا۔” ضامن نے حيرت سے ياد کرنے کی کوشش کی کہ وہ کار کا لوک لگانا کيوں بھول گيا تھا۔
ضامن اور اسفند ہال روڈ اپنا ليپ ٹاپ ٹھيک کروانے آۓ تھے۔ آدھے گھنٹے کا کام تھا۔ جيسے ہی وہ واپس آۓ تو گاڑی کا لاک کھلا ديکھ کر اسفند کا ميٹر گھوم گيا۔
“دل کرتا ہے پورا باداموں کا گودام تيرے نام کردوں۔ تجھے سيکرٹ سروسز نے آخر کيسے لے ليا ہے۔ ميں آج تک اس بات پہ حيران ہوں۔اللہ ہی پوچھے تجھے” اسفند کے طعنے وہ ايک کان سے سن کر دوسرے کان سے نکال رہا تھا۔ اپنی جان ليوا
مسکراہٹ سے مسکراتے ہوۓ اس نے ايک ابرو اٹھا کر اسے ديکھا اور بے اختيار قہقہہ بلند کيا ۔ “ہاہاہا! يہ بيويوں والے طعنے دينے سے ذرا پرہيز کيا کرو” ضامن نے بمشکل اپنی مسکراہٹ روکتے ہوۓ گھمبير آواز ميں کہا۔چھ فٹ سے نکلتا قد،مضبوط چوڑے شانے، گھنے سياہ بال، گہری پرسوچ آنکھيں، کھڑی ناک اور گندمی چمکدار رنگت جس کو پيورايشين بيوٹی کہا جاتا ہے، کلين شيو، جہاں سے گزرتا تھا لڑکيوں کے دل دھڑکا جاتا تھا۔ بقول اسفند کے ہم اتنی توپ چيز ہيں نہيں جتنا سيکرٹ سروسز نے ہميں بنا ديا ہے۔
ضامن اور اسفند چائلڈ ہڈ بڈيز تھے۔ شروع سے آرمی جوائن کرنے کی خواہش تھی دونوں کی۔ جو وقت کے ساتھ ساتھ بدلی اور دونوں نے آرمی کوجوائن کرنے کے ساتھ سيکرٹ سروسز کو بھی جوائن کيا جس سے بہت کم لوگ واقف تھے۔ ويسے تو دونوں کی فيمليز اسلام آباد ميں رہتی تھيں۔ ليکن انکی پوسٹنگ مختلف جگہ ہوتی تھی۔آجکل لاہور ميں بڑھتی ہوئ دہشتگردی کے باعث يہ دونوں جوہر ٹاؤن ميں رينٹ پر فليٹ لے کر رہ رہے تھے۔
ہالہ دم سادھے پچھلی سيٹوں کے درميان ليٹی دونوں کی باتيں سن رہی تھی۔ سيکرٹ سروسز کے نام پر چونکی اور سوچا کہ اللہ نے صحيح ہاتھوں ميں پہنچايا ہے۔ يہ يقيناّّ ميری مدد کريں گے۔
جيسے ہی گاڑی فليٹس کی بلڈنگ کی کمپاؤنڈ ميں انٹر ہوئ ہالہ آہستہ سے اٹھنے لگی۔مگر پھر بھی پيچھے والی سيٹس ميں ارتعاش محسوس کرکے وہ دونوں چونکے اور ہاتھ پينٹس ميں موجود موزر پر گئے۔
جيسے ہی ہالہ کا سر ابھرا تب تک ضامن گاڑی پارک کر چکا تھا۔ اسکے اٹھتے ہی دونوں نے برق رفتاری سے پيچھے مڑتے ہينڈز اپ کہا۔ ہالہ اپنے اتنے قريب دو گنز ديکھ کر بے اختيار چيخنے لگی.
One Comment