Dill Tere Sang Jor Liya Novel By Huria Malik
Novel Name | Dill Tere Sang Jor Liya |
Writer Name | Huria Malik |
File Size | 7.30 MB |
File Type | PDF Format |
Pages | 1596 |
Novel Dill Tere Sang Jor Liya by Huria Malik. You can read the entire novel online or download the PDF file from here. Below is the link.
“پیر سائیں!اب رخصتی کی اجازت دیجیے۔” سٹیج پہ موجود اپنی باتوں میں مگن افراد پہ رہبان گردیزی کی آواز کسی ناگہانی آفت کی مانند اتری تھی۔
سب نے ہی ایک جھٹکے سے اس کی جانب دیکھا جو بہت پرسکون انداز میں پیر سائیں کی مانند متوجہ تھا جن کا چہرہ اس کی بات سن کے مارے طیش و ضبط کے سرخ پڑنے لگا تھا۔
“کیا بکواس کر رہے ہو تم لڑکے؟” ایک چور نگاہ سٹیج سے پرے باتوں میں مصروف مہمانوں پہ ڈالتے ہوئے وہ اپنے اندر اٹھتے ابال کو بمشکل دباتے ہوئے قدرے دبے دبے لہجے میں بولے تو بی جان ہولتی ہوئیں آگے بڑھیں۔
“رہبان یہ کیا پاگل پن ہے بچے؟” انہوں نے رہبان کے کندھے پہ ہاتھ رکھتے ہوئے اپنی طرف متوجہ کرنا چاہا۔
“نکاح کے بعد سبھی اپنی بیویوں کو اپنے ساتھ رخصت کروا کے لے جاتے ہیں بی جان، اس میں پاگل پن کیا ہے؟” دوسری جانب لاپرواہی و بے نیازی عروج پہ تھی جو پیر حویلی کے افراد پہ کسی بجلی کی مانند اتر رہی تھی۔
“اپنا تماشہ بند کرو اور لوگوں کے رخصت ہونے تک اپنی بکواس بھی بند رکھنا ورنہ جان سے جاو گے۔” اس کی ہٹ دھرمی دیکھتے ہوئے جعفر سائیں آگے بڑھے اور لوگوں کو متوجہ ہوتے دیکھ کے چہرے پہ بمشکل نارمل تاثرات سجائے وہ دبے دبے لہجے میں غرائے تو اس نے بایاں ابرو ہولے سے اچکاتے ہوئے سسر کے تیور و دھمکیاں ملاحظہ کیں۔
جبکہ گردیزی پیلس کے افراد ان کی دھمکی سن کے دہل سے گئے اور رضا گردیزی بے ساختہ رہبان کی جانب بڑھے۔
“ایسہ دھمکیاں دینے سے بہتر ہے کہ آپ میری بیوی کو میری ساتھ رخصت کر دیں۔” اس نے سنجیدگی سے ایک اچٹتی نگاہ نیٹ کے پردے کے اس پار بنے سٹیج کے دوسرے حصے پہ ڈالی جہاں اس وقت اس کی ‘بیوی’ براجمان تھی۔
وہ نہیں جانتا تھا کہ وہ یہاں ہونے والی گفتگو سے واقف ہو رہی تھی یا نہیں لیکن وہ یہ ضرور جانتا تھا کہ جب وہ اس گفتگو کا ماخذ جانے گی تب وہ مر مٹنے پہ تُل جائے گی۔
“رہبان فضول کی ضد نہیں کرو،جب ایک بات طے تھی تو اس پہ اتنا فضول ردعمل کیوں دے رہے ہو؟” رضا گردیزی نے اس کے نزدیک ہوتے ہوئے اسے ڈپٹا کیونکہ اب لوگ سٹیج کی طرف متوجہ ہوتے چہ مگوئیاں کرنے لگے تھے اور یہ بات معاملے کو سنگینی بخش رہی تھی۔
“یہ فضول ضد نہیں ہے نہ یہ فضول ردعمل ہے، یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ کچھ دیر قبل میرا ان کی بیٹی سے نکاح ہوا ہے اور میں ایسا بے غیرت ہرگز نہیں بنوں گا کہ اسے لاوارثوں کی طرح ایک رسم کی بھینٹ چڑھانے کو یہیں کہیں چھوڑ جاوں وہ بھی اس صورت میں جب میرا نام اس کے ساتھ جڑا رہے گا۔” بنا کسی خوف و خطر وہ مضبوط و بلند لہجے میں بولا تو سٹیج کے پار موجود خواتین کے نرغے میں سر جھکائے بیٹھی ‘آبگینے’ کا وجود ہوا میں معلق ہوا۔
جبکہ اس کی باتیں سنتی بی جان سمیت گردیزی پیلس کے افراد کے چہروں پہ گھبراہٹ, شرمندگی و خوف کے تاثرات نمایاں ہونے لگے تھے کیونکہ
اپنے اصول و روایات کے متعلق اس کی ایسی ہتک آمیز باتیں سن کے پیر جویلی کے سبھی افراد کے ضبط کا پارہ ان کے ہاتھوں سے چھوٹ گیا اور سفیر سائیں اپنی جیب میں اٹکی پسٹل نکال کے اس کے سینے پہ تان گئے۔
“رہبان!” ایک دم سے بہت سے لوگوں کی چیخ و پکار کے ساتھ گولی کی گونج پہ اس کے لفظوں کے حصار میں ساکت بیٹھی آبگینے حواس کھوتی چلی گئی۔
About Kutub Nagri
Kutub Nagri is your go-to place for discovering the beauty of Urdu literature. You will get your favorite Romantic novels, Age difference, friendship based, complete novels to thrilling crime stories, you’ll find a wide range of free Urdu books to enjoy.
All books are available in easy-to-download PDF format, making it simple to read on your phone, tablet, or computer.
Whether you’re a fan of Urdu literature or just starting to explore it, Kutub Nagri offers the latest most demanded novels in PDF format that are not available on any other platform for everyone.
Explore the writings of your favorite writers, and experience the magic of Urdu storytelling all in one place.